٭حروف تہجی ۔ Alphabet٭
٭ تجوید میں ایک بات بہت اہم ہے وہ یہ کہ آپ
کو معلوم ہونا چاہیے کہ کون سا حرف منہ کے کس حصہ سے ادا ہوتا ہے۔ یعنی کس حرف کو ادا
کرتے وقت آپ کی زبان تالو یا دانتوں سے ٹکراتی ہے اور کون سے حروف ادا کرتے وقت آپ
کے ہونٹ استعمال ہوتے ہیں۔ مخرج کہتے ہیں نکلنے کی جگہ کو۔ لھذا تجوید کے مطابق جس
جگہ سے جو حرف ادا ہوتا ہے اس جگہ کو اس حرف کا مخرج کہتے ہیں۔
٭ کسی بھی حرف کا مخرج معلوم کرنے کا آسان
طریقہ یہ ہے کہ اس حرف کو ساکن کر کے اس سے پہلے( اَ )لگا دو۔ جس جگہ آپ کے ہونٹ یا
زبان کی حرکت ختم ہو گی وہ جگہ اس حرف کا مخرج ہے۔جیسے اَبْ۔ (ھمزہ زبر ،ب، اَبْ) آپ محسوس کر سکتے ہیں کہ سب سے آخر میں آپ کے ہونٹ آپس میں
ملے ہیں معلوم ہوا کہ ،ب، کا مخرج ہونٹ ہیں یعنی ب، ہونٹوں کے ملنے سے ادا ہوتا ہے،
زبان سے نہیں۔
٭ بعض حروف میں باریک اور موٹا یعنی پُر کر
کے پڑھنے کا فرق ہے۔ جیسے ت اور ط۔ ک اور ق۔
س اور ص۔ اسی طرح ذ اور ظ وغیرہ۔جو حروف پُر پڑھے جاتے ہیں انہیں ادا کرتے وقت منہ
گولائی نما ہو جاتا ہے۔
٭ مندرجہ ذیل حروف ہمیشہ پُر یعنی موٹے پڑھے
جاتے ہیں۔
خ۔ ص۔ ض۔
غ۔ ط۔ ق۔ ظ۔ یاد کرنے میں آسانی کے لیے یہ چھوٹا سا جملہ یاد کر لیں۔ خُصَّ ضَغْطٍ
قِظْ۔
٭ ب ، میم: ہونٹوں کے ملنے سے ادا ہوتے ہیں
اور میم کی آواز ناک میں سے آتی ہے۔ جبکہ واؤ ہونٹوں کے گول ہونے سے ادا ہوتا ہے۔
٭ ت ، دال ،ط: زبان کی نوک جب سامنے والے دانتوں
کی جڑ سے لگے تو یہ تینوں حروف ادا ہوتے ہیں۔ ت اور دال کو باریک بڑھا جائے گا اور
ط کو موٹا یعنی پُر کر کے پڑھا جائے گا۔
٭ ث، ذ، ظ: زبان کی جب سامنے والے دانتوں کی
نوک سے لگے تو یہ تینوں حروف ادا ہوتے ہیں۔ ث اور ذال کو باریک، جبکہ ظ کو پُر پڑھا
جائے گا۔
٭ ج، ش اور یا: زبان کا درمیان والا حصہ طالو
کے اس حصے کو لگے جو زبان کے درمیان والے حصہ کے بالکل اوپر ہے تو صرف ج ادا ہوتا ہے۔
جبکہ شین اور ، ی کو ادا کرتے وقت زبان کا درمیانی حصہ اوپر تالو کو نہ لگے بلکہ قریب
آ جائے تو ، ش اور ، ی ادا ہوتے ہیں۔
٭ ء، ہ، ع، ح، غ، خ: یہ چھ حروف حلق سے ادا
ہوتے ہیں۔ ء اور ھا، حلق کے نیچے والے حصہ سے، ع اور ح، حلق کے درمیان والے حصہ سے،
غ اور خ حلق کے اوپر والے حصہ سے جو ٹھوڑی کے قریب ہے۔
٭ ر، لام، ن: زبان کی نوک جب سامنے والے دانتوں
کی جڑوں کو لگے ۔ن میں بھی زبان تو یہاں ہی لگے گی لیکن آواز ناک سے آتی ہے۔
٭ ز، س، ص:زبان کا سامنے والا حصہ سب سامنے
والے نیچے کے دانتوں کو لگے۔ ز، س کو باریک اور ص کو موٹا پڑھا جائے گا۔ نیز ان حروف
میں سیٹی کی آواز آنی چاہیے۔
٭ ض:زبان کا دایاں یا بایاں حصہ جب داڑھوں کی
جڑ کو لگے۔یہ حرف سب سے زیادہ پُر پڑھا جاتا ہے ، اور مشکل لفظ ہے اس کی مشق ضروری
ہے۔
٭ ف: سامنے اوپر والے دانتوں کی نوک جب نیچے
والے ہونٹ کو لگے۔
٭ ق: زبان کی جڑ جب طالو کے بالکل پیچھے والے
حصے سے لگے۔ اسے پُر پڑھا جائیگا۔
٭ ک: ق سے تھوڑا سا منہ کی طرف ہٹ کر ۔ اسے
باریک پڑھا جائے گا۔
No comments:
Post a Comment